باہم جو اک نباہ کا وعدہ تھا اس کا کیا
تم نے بھی میرے ہاتھ کو تھاما تھا اس کا کیا
یہ طے ہوا تھا کوئی نہ آئے گا درمیاں
لیکن تمہارے خط میں زمانہ تھا اس کا کیا
تم تو مکر گئے ہو کسی راہ و رسم سے
میں نے تو اپنا عہد نبھایا تھا اس کا کیا
میں سوچ میں ہوں کیسے کروں آج اختلاف
مسند پہ بھی تو میں نے بٹھایا تھا اس کا کیا
زخمی زدِ عتاب ہے کیوں آیا سامنے
وہ شخص جس نے تیر چلایا تھا اس کا کیا

0
124