لب پہ ہے تیرا نام کہتا ہوں
آپ کو میں سلام کہتا ہوں
جان جائے مری غلامی میں
خود کو تیرا غلام کہتا ہوں
کج روش ہیں قدم مرے لیکن
تجھ کو آقا امام کہتا ہوں
عشق میں تیرے ہو بسر جیون
زندگی ہو تمام کہتا ہوں
خاک سے بھی ہے کم مری ہستی
جا میں اپنی مقام کہتا ہوں
در پہ لا کے مجھے بٹھا لے تو
ہو وہیں پھر قیام کہتا ہوں
سینہ روشن تری اطاعت ہو
اس دعا سے کلام کہتا ہوں
اک شفاعت کا ہے سہارا تو
دل سے میں یہ پیام کہتا ہوں
گل چمن کے اداس ہیں مالک
ایک میں ابتسام کہتا ہوں
اپنی بے چارگی بتانے کو
میں یہی صبح و شام کہتا ہوں
ہو نگہ مجھ پہ بھی کوئی شاہد
میں بصد احترام کہتا ہوں

0
5