| منجمد خون میں شعلہ سا سلگتا کیوں ہے |
| چارہ گر دیکھ ترا مجنوں تڑپتا کیوں ہے |
| اپنی رعنائی پہ اتنا تُو اکڑتا کیوں ہے |
| رنگ باتوں کا حسیں لہجہ بدلتا کیوں ہے |
| دل کا دریا بھی روانی میں کہیں رک سا گیا |
| پھر بتا آنکھوں میں دریا یہ ابھرتا کیوں ہے |
| جب ترے ملنے کی امید نہیں ہے کوئی |
| پھر ترے ہجر میں بسمل یہ سسکتا کیوں ہے |
معلومات