منجمد خون میں شعلہ سا سلگتا کیوں ہے
چارہ گر دیکھ ترا مجنوں تڑپتا کیوں ہے
اپنی رعنائی پہ اتنا تُو اکڑتا کیوں ہے
رنگ باتوں کا حسیں لہجہ بدلتا کیوں ہے
دل کا دریا بھی روانی میں کہیں رک سا گیا
پھر بتا آنکھوں میں دریا یہ ابھرتا کیوں ہے
جب ترے ملنے کی امید نہیں ہے کوئی
پھر ترے ہجر میں بسمل یہ سسکتا کیوں ہے

0
67