چلو اب دور چلتے ہیں
جہاں موسم سہانا ہو
جہاں رنگیں نظارے ہوں
جہاں جھلمل ستارے ہوں
جہاں بادل ہی بادل ہوں
جہاں بارش کی جل تھل ہو
پکڑ لو ہاتھ تم میرا
چلو اب دور چلتے ہیں
جہاں پربت کی چوٹی پر
سہانے پھول کھلتے ہوں
جہاں پیڑوں کے سائے میں
ٹھکانہ ہو پرندوں کا
چلو چل کر اسی گھر میں
ٹھکانہ ہم بھی کرتے ہیں
چلو اب دور چلتے ہیں
یہاں کے لوگ ظالم ہیں
یہ بستی نا خداؤں کی
مصائب کی بلاؤں کی
یہاں جینا نہیں ممکن
یہاں سے بھاگ چلتے ہیں
چلو اب دور چلتے ہیں

0
118