| رنگ کالا تھا میرے بالوں کا |
| چاندی اتری ہے تیرے جانے سے |
| زرد موسم تھا دل کے پتوں کا |
| سبزہ اترا ہے تیرے آنے سے |
| غزل اتری ہے تیری سنگت میں |
| مصرعہ سوجھا ہے تیرے گانے سے |
| سوگ رشتوں نے اوڑھ رکھا تھا |
| عشق روٹھا تھا تیرے بھانے سے |
| مان ٹوٹا ہے تیرے رونے سے |
| ہنسی روئی ہے تیرے لانے سے |
| آنکھ ٹھہری ہے تیری آہٹ پر |
| روح روئی ہے تیرے کھونے سے |
| خواب ٹوٹے ہیں تیری چاہت میں |
| نیند جاگی ہے تیرے سونے سے |
| آفتاب شاہ |
معلومات