محبوب کی یادیں جب آتی ہیں خیالوں میں |
نگہت سی مہکنے لگ جاتی ہے سانسوں میں |
تِتلی کی عدم دلچسپی تو یہی بتلائے |
خوشبو نہ رہی باقی امسال گلابوں میں |
اصلاحی نظر ہو تو انسان سنور جائے |
خطرات تو ظاہر ہوتے رہتے اجالوں میں |
گھن گھور اندھیرے نفرت کے چَھٹیں گے اک دن |
بس دیپ جلانے ہونگے پیار کے راہوں میں |
عادت ہو قواعد کی گر ہم کو بلا ناغہ |
پھر ماند لہو کی گرمی بھی نہ ہو جاڑوں میں |
کردار کو اپنے اس انداز میں ڈھالے تو |
پارس کی طرح چھوئے پھر چمکے وہ لاکھوں میں |
خودداری، شجاعت کے جزبے بھی رکھیں ناصؔر |
ایسی صِفَتیں پائی جاتی ہیں جیالوں میں |
معلومات