سارے چہروں میں خاص لگتے ہیں
آپ چہرہ شناس لگتے ہیں
اس قدر خوبرو ہیں وہ صاحب
روشنی کا لباس لگتے ہیں
جب بھی چہرے پہ مسکراہٹ ہو
خوبصورت قیاس لگتے ہیں
وقت اتنا اُداس گزرا ہے
خوش بھی ہوں تو اُداس لگتے ہیں
ایسی میٹھی زبان ہے اُن کی
لفظ صرف اُن کو راس لگتے ہیں
آج پھر خواب ان کا دیکھا ہے کیا؟
تیرے کھوئے حواس لگتے ہیں
ہو محبت جو خام انساں کو
کڑوے لہجے مٹھاس لگتے ہیں

116