نہ کیوں ہو ناز دعاؤں پہ رب کا دم بھر کے
کہ کنجیاں ہیں یہ فضل و عطائے یاور کے
نکل کے دل سے دعا عرش تک پہنچتی ہے
یہ موصلات ہیں کافر کے سر سے اوپر کے
دعا ہے اصل میں بندے کی گفتگو رب سے
رموز نیم کلیمی ہیں کچھ سخن ور کے
خدا کو ناز ہوا حوصلے پہ نوکر کے
"اسی کو مانگ لیا اس سے التجا کر کے"
ذکیؔ نے تجھ سے خدایا ہے جو بھی کچھ مانگا
پذیرا ہوں دعائیں واسطے پیمبر کے

0
99