کوئی سپنوں میں آنے لگ گیا ہے |
مری نیندیں چرانے لگ گیا ہے |
ہوا ہوں جب سے میں اس سے شناسا |
مزہ جینے میں آنے لگ گیا ہے |
نظر آیا ہے جب سے اس کا جلوہ |
مرا دل بھی ٹھکانے لگ گیا ہے |
کبھی اس نے جو کر لی بات مجھ سے |
یہ دل تو گنگنانے لگ گیا ہے |
میں دل کی بات کیا اس کو بتاتا |
وہ خود میری بتانے لگ گیا ہے |
اکیلے میں جو یاد آ جائے اس کی |
وہ چپکے سے ہنسانے لگ گیا ہے |
یقیں میری محبّت کا ہے اس کو |
تبھی تو آزمانے لگ گیا ہے |
تعلّق اُس سے طارق کا ہوا ہے |
جبھی وہ مُسکرانے لگ گیا ہے |
معلومات