| اجڑے ہوئے دیار کے اجڑے ہوئے مکیں |
| یہ شہرِ لامکاں ہے یا ہے شہرِ لا مکیں |
| عابد بھی گمشدہ ہے تو زاہد بھی ہے پرے |
| ایسی وبا چلی ہے کہ ڈرنے لگی زمیں |
| تیرے وجود سے ہی تو روشن ہے اسکا عکس |
| اور عکسِ حسنِ یارِ سے کتنا ہے وہ حسین |
| یہ درسِ آرزو بھی ہے اور درسِ کبریا |
| باطل کے آگے جھکنے نہ پائے کبھی جبیں |
| اپنی خودی کو بیچ کے تو مال و زر نہ مانگ |
| ہیرا ہی کٹ کے بنتا ہے پھر جوہرِ نگیں |
| آئے طبیب لاکھ یہاں عشق کے مگر |
| اس مرضِ لاعلاج کا حل بھی نہیں کہیں |
| تیرا خیال ہے تو ہے خوشبو گلاب کی |
| تیرے خیالِ ہے تو ہے یہ زندگی قریں |
معلومات