نہیں پوچھ مجھ سے کہ کیا چاہتا ہوں
میں چپ ہوں کہ پردہ ترا چاہتا ہوں
فسانے سنانے کو یوں تو بہت ہے
مگر اس سے میں کچھ سوا چاہتا ہوں
چلو آؤ کھیلیں محبت محبت
محبت ہے کیا دیکھنا چاہتا ہوں
سنا ہے خسارے بہت اس میں ہوتے
میں پھر بھی اسے کھیلنا چاہتا ہوں
دوانہ بناۓ ستاۓ محبت
یہ قاتل ادا سیکھنا چاہتاہوں
محبت کے ارمان جلتے ہیں کیسے
نشاں اس کے کچھ کھوجنا چاہتا ہوں
روا ہے محبت میں رونا رلانا
پہیلی ہے کیا بوجھنا چاہتا ہو
بتا اب بھی کیا پوچھنا ہے یہ ذیشاں
میں کیا چاہتا ہوں میں کیا چاہتاہوں

108