کاٹ بے شک تری زبان میں ہو |
پھر بھی دانتوں کے درمیان میں ہو |
ان ستاروں میں ایک تارا کوئی |
میری قسمت کے آسمان میں ہو |
زندگی زندگی میں گھل کے رہے |
جان اک دوسرے کی جان میں ہو |
سب مجھے اختیار ہوتے ہوئے |
میرا دشمن مری امان میں ہو |
ہاں کبھی ہارنے میں جیت بھی ہے |
یہ بھی نکتہ ذرا دھیان میں ہو |
وہ تو کب کا تمہیں ہے بھولا ہوا |
اور تم جانے کس گمان میں ہو |
حل اگرچہ ہے بات چیت مگر |
تیر پھر بھی کھچی کمان میں ہو |
ڈھونڈیے تو حبیب تارا کوئی |
تیری یادوں کے آسمان میں ہو |
معلومات