رمضان دیکھو عاشقو مہمان آ گیا
رحمت لیے یہ صاحبو رمضان آ گیا
رمضان کا جو سننے میں اعلان آ گیا
ایسے لگا ہے وجد میں ایمان آ گیا
لینے کو آیا سحری میں عہدِ وفا مرے
افطار میں ہے کرنے کو احسان آ گیا
جس میں ہوا ہے اللہ کے قرآن کا نزول
قرآن کا لیے ہوئے فیضان آ گیا
آئی وہ جیسے باغ میں ہو دلنشیں بہار
ایسے ہی دیکھو رحمتِ رحمان آ گیا
جاگو اے مومنوں سبھی وہ نعمتیں لیے
اعلیٰ جو شان والا ہے مہمان آ گیا
تھی میری جو پلک سے پلک انتظار میں
سمجھا میں اللہ کا بڑا احسان آ گیا
میری ندامتوں کو ملے گا سکون بھی
بخشش کا دیکھا ہے مری سامان آ گیا
سب کچھ بہا کے لے گیا ارشد بغاوتیں
جب رحمتوں میں جوش کا طوفان آ گیا
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
100