چلتی بس میں تنہا تنہا
منزل کی جانب آوارہ
انجانا سا ڈر ہے، کیوں ہے
بانہیں کیوں بوجھل ہیں میری
اور ہاتھوں میں رعشہ کیسا؟
راہوں میں رکتی ہے جونہی
دل میں آ جاتا ہے، شاید
اپنا تو آخر آ پہنچا
لیکن نا ممکن ہے مرنا
منزل کے آنے سے پہلے
کھڑکی سے باہر کا عالم
فانی تو ہے ایسا بھی کیا؟
دل اور اِس کی ساری دنیا
سوچوں میں گم سُم ہیں دونوں
کیا منزل سچ میں آئے گی؟
یا پھر بس چلتی جائے گی؟
سفیان بلال

80