مزا ہے عشقِ احمد میں ذرا سی آنکھ نم رکھنا
اِن آنکھوں میں ہمیشہ جانِ جاناں کا حرم رکھنا
مودت آل کی مجھ کو عطا کر دیجئے آقا
ہمیشہ اس محبت میں مجھے ثابت قدم رکھنا
مجھے تیرا سمجھتے ہیں خدا کے پیارے یہ بندے
مرے دلبر سرِ محشر مرا یونہی بھرم رکھنا
رہے گا پاک آلودہ خیالوں سے بدن تیرا
نبی کی نعت سے وابستہ تم اپنی قلم رکھنا
ہر اک لمحہ حیاتی کا تری مدحت میں ہی گزرے
عتیقِ بے نوا پر یا نبی نظرے کرم رکھنا

0
3
101
صدر

0

نبی کا نام میں اپنی زباں پر جب بھی لاتا ہوں
دلِ بے چین میں واللہ بڑی تسکین پا تا ہوں
غم و دکھ کے اندھیروں سے رہائی ملتی ہے مجھ کو
جبیں جب میں ِرسولِ پاک کے در پر جھکاتا ہوں
تصور میں پہنچ کر مصطفی کے پاک قدموں میں
زباں سے یا محمد یا محمد گنگنا تا ہوں
خیالوں کی یہ پروازیں انہی کے دم قدم سے ہیں
انہی کے فیض سے میں انکی نعتیں لکھتا جا تا ہوں
عتیق انکے ہی دم سے رونقیں ہیں بزم ہستی میں
انہی کے فیض سے قلب و نظر میں نور پاتا ہوں

0

محبوبِ کل ہے تو ہی تیری ہے ذات عالی
پیارا ہے تو۔ خدا کا امت کا تو ہی والی

رحمت ہے نام تیرا رحمت تو بن کے آیا
بھر دو خدا را جھولی میں ہوں۔ ترا سوالی

رخ واضحی۔ تمہارا والیل زلفاں والے
والله بے مثل ہے ذاتٕ جنابِ عالی

اپنے گدا کو آقا۔ در پاک پے۔ بلا لو
آنکھیں ترس رہی ہیں دیکھاؤ سنہری جالی

آقا یہ التجا ہے عتیقٕ بے نوا کی
دیکھیں نبی جی پیاری امت کی خستہ حالی

0