نہ ڈھونڈو ہوش والوں میں دلِ برباد والے
نہیں ملنے کے اب تم کو "جنوں آباد" والے
طریقے سب کو آتے ہیں ستم کے لاکھ لیکن
کہاں آئیں کسی کو اُس ستم ایجاد والے
کہا اتنا کہ ہم ہی ہیں حقیقت میں حقیقت
لگے الزام ہم پر پھر بہت الحاد والے
جوانوں کی روش تو خیر بالکل ہی عجب ہے
بزرگوں کے طریقے بھی ہیں بے بنیاد والے
کوئی قصہ محبت کا بیاں کرتے ہوئے تم
ہمارا بھی بیاں کرنا بیاں، روداد والے!
قفس میں تو نہیں ہیں پر کٹے ہیں پر ہمارے
نہ ہم پابند والے ہیں، نہ ہیں آزاد والے
مقلد قیس کے ہو تم، اس آشفتہ سری میں
رہِ عشق و طریقت میں کہ ہو فرہاد والے؟
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
7