ناکام، بے  مراد، پریشان زندگی
بیتی ہے بن کے درد کا عنوان زندگی
ہم مضمحل بہت ہیں وفا کر کے  بھی مگر
ہیں کچھ جفا پہ خوش بے ضمیران  زندگی
 ہم آبروئے عشق پہ  قربان ہوں اگر
تم مان لو گے عشق ہے ایمان زندگی
  اقدار سب زمانے سے رخصت ہوئیں کہاں
اب صرف کشمکش میں پشیمان زندگی
ہمدرد خاندان، کیے دوست بھی عطا
رحمان اور رحیم ہے یزدان زندگی
کردار پر ہی عظمَتِ آدم  ہے منحصر
تو نار ہے کہ نور ہے میزان زندگی
اعمال طے کریں گے تری منزلیں وہاں
شیطان زندگی ہے تو  رحمان زندگی 

2