علم کی پود ہر آنگن میں بڑھتی جائے
امنگ دل مردہ میں ایک بھرتی جائے
کلی کلی, گل گل, چمن چمن بہار ہو
مہک گوشہ گوشہ تیری پھیلتی جائے
بادل چھٹ جائیں مایوسی کے سارے
امید کی کرن چہارسو پھوٹتی جائے
چھا جائیں زہرہ اتنی اونچائیوں تک
قریب ہیکہ چاند تک بھی بستی جائے
تعلیم سے ہی دنیا میں پہچان ناصر
کریں سعی کہ کوئ ڈگری ملتی جائے

0
100