خسارہ ہی خسارہ ہے
مگر دیکھو ہمارا ہے
محبت ایک ہی کی ہے
یہی دل کا سپارہ ہے
ذرا دیدار کر لوں میں
کہ دل نے پھر پکارا ہے
اگر وہ بے وفا ہی ہے
مری آنکھوں کا تارا ہے
بظاہر خوش میں لگتی ہوں
مگر دل پارہ پارہ ہے
بہادر بھی تو مرتے ہیں
سکندر ہے نا دارا ہے
اسے میں چھوڑ دوں لیکن
کہاں دل کو گوارہ ہے
ہے تلخی کس لیے آخر ؟
یہ لہجہ ہے کہ آرا ہے!
محبت یہ نہیں ہوتی
مری جاں یہ اجارہ ہے!

6