ساقی مئے عرفان جو دیتا ہے پلا اب
مے خانے میں ہوتی ہے نماز اپنی ادا اب
جانا نہ ہمیں کوئی تو کیا خود کو چھپاتے
ہم نے بھی حرم جا کے سنبھالی ہے قبا اب
مانگے جو قبول اس کی دعا ہوتی ہے اب بھی
بخشش جو نہ ہوتی تو کہاں ہوتی لقا اب
اک جلوۂ جاناں کی جھلک کا ہے اثر یہ
ہے دل میں محبّت کا ہوا حشر بپا اب
گو ہجر کے ایّام بہت تلخ تھے لیکن
شکوہ ہے کسے پایا جو محنت کا صلہ اب
گو راہِ وفا اتنی بھی آسان نہیں تھی
جو اس پہ چلے ان کو ملی رب کی رضا اب
طارق جسے اس یار کا دیدار ہوا ہے
چاہے سبھی کو وہ ملے جو اس کو ملا اب

0
43