شوقِ منزل بھی نہیں وصل کا موسم بھی نہیں |
کون اترا ہے وحی لے کے تری سوچوں کی |
تیرنا ہم کو بھی آتا ہے مگر اب کے تو |
ہے الگ بات تری عشق چڑھی موجوں کی |
مجھ کو دو راہے پہ لاتے ہو عجب پوچھتے ہو |
لالی گالوں سے زیادہ ہے بتا ہونٹوں کی |
کیسا ہم دم ہے ترے نام پہ رو دیتا ہے |
ہنستا رہتا تھا جو شکلوں پہ کبھی روتوں کی |
پھول مرجھا سا گیا اس کا حسد بڑھنے لگا |
کردی گر بات کسی نے بھی ترے ہونٹوں کی |
گھر کی دیواریں ڈری سہمی فضا دیکھتی ہیں |
اپنے آنگن سے جو اٹھتی ہے صدا چھوٹوں کی |
معلومات