پیار کے بدلے جسے میں نے خدائی دی ہے
اسی ظالم نے مجھے آج جدائی دی ہے
پیار مجھ سے وہ وفادار عدو کا نکلا
مجھ کو تقدیر نے ہر چیز پرائی دی ہے
وہی آنکھیں وہی زلفیں وہی کاکل وہی ہونٹ
وہی تصویر پرانی سی دکھائی دی ہے
جس آواز سے میں بھاگ رہا ہوں برسوں
وہی آواز دوبارہ سے سنائی دی ہے
عشق کی قید سے اب آزاد ہوا ہوں شاہد
اس نے کیسی مجھے یہ آج رہائی دی ہے

74