بیٹی گھر میں باعثِ رحمت ہوتی ہے
وہ چمن کی رونق و زینت ہوتی ہے
دو کی شادی باپ کر پائے کافی ہو
اُس پہ واجب کیسی پھر جنت ہوتی ہے
زیورِ تعلیم سے ہوں آراستہ
قوم کی ایسے میں وہ عظمت ہوتی ہے
رنج و غم کا درماں، دل کا سکوں
کلفتوں میں روح کی فرحت ہوتی ہے
وہ جسے ہے چاہتا، دیتا ہے اسے
دُو جہاں کے مولا کی نعمت ہوتی ہے
فرض کو بھرپور پورا بھی کرتی ہے
با حیا، پاکیزہ و باعصمت ہوتی ہے
قدر عورت کی مگر ناصؔر ہم کریں
پاکدامن بھی ہے، پُر عفت ہوتی ہے

0
72