‏تیرے  اکرام  پر  بہت  خوش ہے
یہ مری چشمِ  تر  بہت خوش ہے
‏دیکھ  کر   تجھ  کو  ایسا   لگتا  ہے
تو مجھے چھوڑ کر   بہت خوش ہے
‏ہم   تو   پردیس  میں   پریشاں  ہیں
بس خوشی ہے کہ گھر بہت خوش ہے
مجھ کو الجھا کے راستوں میں ہی
جانے کیوں ہم سفر بہت خوش ہے
جب سے سمجھا ہے قابلِ محفل
شاعرِ بے ہنر بہت خوش ہے
اِس طرف لوگ محوِ ماتم ہیں
اُس طرف چارہ گر بہت خوش ہے

0
66