تیرے اکرام پر بہت خوش ہے |
یہ مری چشمِ تر بہت خوش ہے |
دیکھ کر تجھ کو ایسا لگتا ہے |
تو مجھے چھوڑ کر بہت خوش ہے |
ہم تو پردیس میں پریشاں ہیں |
بس خوشی ہے کہ گھر بہت خوش ہے |
مجھ کو الجھا کے راستوں میں ہی |
جانے کیوں ہم سفر بہت خوش ہے |
جب سے سمجھا ہے قابلِ محفل |
شاعرِ بے ہنر بہت خوش ہے |
اِس طرف لوگ محوِ ماتم ہیں |
اُس طرف چارہ گر بہت خوش ہے |
معلومات