سنو لوگو! محبت کا بس اتنا سا فسانہ ہے
اگر روٹھے کبھی معشوق، عاشق کو منانا ہے
محبت کا میں پنچھی ہوں ترے دل میں ٹھکانہ ہے
تمہارا ساتھ مل جائے تو ہر موسم سہانا ہے
اسی کی زلف و رخ کا دھیان ہے شام و سحر مجھ کو
مجھے کتنی محبت ہے اسے بس یہ بتانا ہے
طلب حرص و ہوس کی عیش کی مجھ کو نہیں ہمدم
مجھے خالص محبت ہی تجھی سے بس نبھانا ہے
تَنافُر اک کَثافَت ہے یہ جلوہ کر نہیں سکتی
اب آنگن میں محبت کے شجر مجھ کو لگانا ہے
دکھاؤں گا تماشہ دی اگر فرصت زمانے نے
ابھی مجھ پر مسلط ہے بڑا ظالم زمانہ ہے
وہ تو رہزن بنے بیٹھے ہیں میری گھات میں پیہم
کہاں لوگوں نے منزل کا مجھے رستہ دکھانا ہے
”فنا بھی سونپ دو مجھ کو اگر تم کو محبت ہے“
وہ کہتے جو بھی ہیں حسانؔ بس کرکے دکھانا ہے

0
13