| میرے دل میں ہی رہو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| پھر بھی مجھ پر نہ کھلو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| ساری دنیا کو سناؤ گے غم و حالِ دروں |
| مجھ سے کچھ بھی نہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| ساری دنیا مجھے پاگل ہی کہے تم بھی مگر |
| میری حالت پہ ہنسو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| مانا سچائی کی ہر راہ تھی دشوار بہت |
| تم مرا ساتھ نہ دوگے مجھے معلوم نہ تھا |
| چل کے دو چار قدم چھوڑ دیا ساتھ مرا |
| تم بھی اوروں کے سے ہو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| میرے غم خوارو! تمہی بن کے مرا خون جگر |
| میرے زخموں سے رسوگے مجھے معلوم نہ تھا |
| ساری دنیا کی نظر میں، میں ہی مجرم ہوں، مگر |
| تم بھی الزام دھرو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| اک زمانہ ہے رکاوٹ مری راہوں میں، مگر |
| تم بھی دیوار چنو گے مجھے معلوم نہ تھا |
| غیر تو غیر ہی ہوتے ہیں مگر تم بھی مرے |
| ہاتھ میں ہاتھ نہ دو گے مجھے معلوم نہ تھا |
معلومات