| کچھ دل کے مسئلے بھی الگ سے تھے |
| چاہت کے ضابطے بھی الگ سے تھے |
| ساقی کے فیصلے بھی الگ سے تھے |
| محفل میں ہم رہے بھی الگ سے تھے |
| الفت میں مشکلیں بھی الگ ہی تھیں |
| الفت میں حوصلے بھی الگ سے تھے |
| چاہت میں قربتیں بھی الگ سی تھیں |
| چاہت میں فاصلے بھی الگ سے تھے |
| کچھ تو حسین بھی وہ غضب کا تھا |
| کچھ دل کے وسوسے بھی الگ سے تھے |
| کچھ زخم زخم تھے مرے پاؤں بھی |
| اور کچھ وہ راستے بھی الگ سے تھے |
| کچھ اس کی بات دل کو لگی بھی تھی |
| کچھ دل کے مشورے بھی الگ سے تھے |
معلومات