کسی کو ستانے کی فطرت نہیں ہے |
مجھے دل دکھانے کی عادت نہیں ہے |
مجھے اپنے مولا پہ ہے جو بھروسا |
کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے |
سمجھنے لگا ہوں تمھیں اپنا محسن |
مجھے تم سے کوئی شکایت نہیں ہے |
مدد کیا کروں گا تمہاری بتاؤ |
مرے پاس اتنی تو دولت نہیں ہے |
تمہیں جانتے ہیں سبھی اہل دانش |
مگر میری اتنی تو شہرت نہیں ہے |
ملے گی بھلا کیسے توقیر ہم کو |
ہماری یہاں قدر و قیمت نہیں ہے |
ثمرؔ ہر جگہ شور و غل ہے یہاں پر |
ہمارے لئے کوئی راحت نہیں ہے |
معلومات