خطاؤں سے پر ہے یہ بندہ تمھارا
کرم ہو خدارا کرم ہو خدارا
ہوں کمتر نکما نہیں پاس کچھ بھی
فقط یہ ہے توشہ کہ ہوں میں تمھارا
سما دو مرے دل میں اپنی محبت
کہ تیرے سوا سب سے ہو اب کنارہ
مرے اس یقیں کی شہا لاج رکھ لو
لگادو نشاں کے ہاں تو ہے ہمارا
جہاں میں رہوں جب تلک آقا ذندہ
کروں ذکر ہر وقت بس میں تمھارا
جو ہے راستہ تیری الفت کا مولا
وہی راستہ ہو مقدر ہمارا
خدارا مرے گھر بھی آئیے پیارے
کہ برسوں سے تکتا ہوں رستہ تمھارا
فدا کاش ہو جاۓ ذیشان تم پر
سنور جاۓ گا اس کی قسمت کا تارا

122