| خطاؤں سے پر ہے یہ بندہ تمھارا |
| کرم ہو خدارا کرم ہو خدارا |
| ہوں کمتر نکما نہیں پاس کچھ بھی |
| فقط یہ ہے توشہ کہ ہوں میں تمھارا |
| سما دو مرے دل میں اپنی محبت |
| کہ تیرے سوا سب سے ہو اب کنارہ |
| مرے اس یقیں کی شہا لاج رکھ لو |
| لگادو نشاں کے ہاں تو ہے ہمارا |
| جہاں میں رہوں جب تلک آقا ذندہ |
| کروں ذکر ہر وقت بس میں تمھارا |
| جو ہے راستہ تیری الفت کا مولا |
| وہی راستہ ہو مقدر ہمارا |
| خدارا مرے گھر بھی آئیے پیارے |
| کہ برسوں سے تکتا ہوں رستہ تمھارا |
| فدا کاش ہو جاۓ ذیشان تم پر |
| سنور جاۓ گا اس کی قسمت کا تارا |
معلومات