عشق تیرا پسار لیتے ہیں
تجھ کو دل میں اُتار لیتے ہیں
آج ہم تیرے رُو برُو ہو کے
اپنی دنیا سنوار لیتے ہیں
اب کہ تنویر بات بَن جائے
نام لے کر پکار لیتے ہیں
آن بیٹھے ہیں تیری صحبت میں
آج خود کو نکھار لیتے ہیں
درد حد سے گراں نہیں گزرا
چند گھڑیاں گزار لیتے ہیں
تیری باہوں میں اور جینا ہے
چند سانسیں ادھار لیتے ہیں
تنہا تنویر جی نہیں لگتا
بِن ترے خود کو مار لیتے ہیں
تنویرروانہ

0
515