| عشق تیرا پسار لیتے ہیں |
| تجھ کو دل میں اُتار لیتے ہیں |
| آج ہم تیرے رُو برُو ہو کے |
| اپنی دنیا سنوار لیتے ہیں |
| اب کہ تنویر بات بَن جائے |
| نام لے کر پکار لیتے ہیں |
| آن بیٹھے ہیں تیری صحبت میں |
| آج خود کو نکھار لیتے ہیں |
| درد حد سے گراں نہیں گزرا |
| چند گھڑیاں گزار لیتے ہیں |
| تیری باہوں میں اور جینا ہے |
| چند سانسیں ادھار لیتے ہیں |
| تنہا تنویر جی نہیں لگتا |
| بِن ترے خود کو مار لیتے ہیں |
| تنویرروانہ |
معلومات