شبِ فراق، دلِ انتظار کی دنیا |
بہت کٹھن تھی ترے اعتبار کی دنیا |
ترا وصال، تری آرزو، زمانۂِ دل |
وفورِ رنج و ملامت، غبار کی دنیا |
وہ پوچھتے ہیں مرے بعد کیا بچا ہے اب |
ہے میرے پاس دلِ بے قرار کی دنیا |
کریدتے ہیں اسی راکھ کو تحیر سے |
جہاں بھسم ہوئی گزرے دیار کی دنیا |
تمہارا کام ہے نیلامیاں ہر اک دل کی |
تو کیسی چل رہی ہے کاروبار کی دنیا؟ |
سجی ہے بزم کہ عشاق و رند بیٹھے ہیں |
حسینوں کے لیے ہے یہ شکار کی دنیا |
بھٹک رہا ہوں دلِ زار کو لیے ہوۓ |
لگا تھا، تُو ہے مرے اختیار کی دنیا |
میں بھاگا واں سے کہ سانسیں بحال ہوں میری |
گھٹن زدہ تھی وہ تیرے حصار کی دنیا |
عجیب طرز کی ہے یہ زباں درازی زیبؔ |
عجیب شے ہے یہ قول و قرار کی دنیا |
معلومات