درِ مصطفیٰ سے خبر مانگتا ہوں
میں آقا کے کوچے میں گھر مانگتا ہوں
خیابانِ جنت مدینہ نبی کا
خدا کے نبی کا میں در مانگتا ہوں
یہ آنکھیں بہارِ مدینہ کو ترسیں
مدینے میں شاہا گُزر مانگتا ہوں
طلب یہ نظارہ سدا میرے دل کی
مدینے میں شام و سحر مانگتا ہوں
نبی کے حُسن کے کرے جو نظارے
الہی میں ایسی نظر مانگتا ہوں
یہ حسرت لئے اوجِ افلاک کی دل
میں قدموں میں اُن کے یہ سر مانگتا ہوں
نہ مانگوں خدا سے کبھی اور نعمت
میں حُبِّ نبی کو مگر مانگتا ہوں
بلا لیں اے ہادی مجھے اپنے در پر
میں نالوں میں اپنے اثر مانگتا ہوں
اے محمود بخشش اسی راہ میں ہے
میں شہرِ نبی کا سفر مانگتا ہوں

15