محبّت سب سے ہو نفرت کسی سے بھی نہ ہو مولا
کدورت بغض کی حالت کسی سے بھی نہ ہو مولا
حقیقت میں ہمیں ہو پیار مخلوقِ خدا سے یوں
کوئی ظالم ہو تو نسبت کسی سے بھی نہ ہو مولا
اگر دعوٰی محبّت کا ہمیں غیروں سے ایسا ہے
تو آپس میں کبھی نفرت کسی سے بھی نہ ہو مولا
اگر شیر و شکر آپس میں ہو جائیں تو کیا غم ہے
کہ بھائی چارے میں خفّت کسی سے بھی نہ ہو مولا
عمل صالح رہیں ایمان کی دولت ملی ہے جب
کہ سستی دور ہو غفلت کسی سے بھی نہ ہو مولا
خلافت کے رہیں قدموں میں ادنٰی کارکن بن کر
عمل جو کم کرے طاعت کسی سے بھی نہ ہو مولا
خلافت کی محبّت نے ہمیں ہے زندگی بخشی
کہیں یہ دور ہو شفقت کسی سے بھی نہ ہو مولا
ہو آپس میں محبّت کب گلے شکوے دکھائی دیں
کبھی غیروں میں وہ الفت کسی سے بھی نہ ہو مولا
ہمیں اس بزم میں طارق یہی پیغام دینا ہے
محبّت سیکھ لیں نفرت کسی سے بھی نہ ہو مولا

0
17