تُجھ سے گر ہجر ہو یادوں سے گزارا میں کروں
اور تجھے روز محبت سے نکھارا میں کروں
تیرے ہونٹوں پہ اُداسی کا اگر پہرا ہو
اپنے ہونٹوں سے ترے ہونٹ سنوارا میں کروں
توڑتے خود ہو محبت کے سبھی پیمانے
اور کہتے ہو محبت سے کنارہ میں کروں
بے وفائی کا ترے سامنے ہو ذکر اگر
تیری آنکھوں میں ندامت کا نظارہ میں کروں
سامنے تُو ہو ترے ہونٹ تری آنکھیں ہوں
ٹوٹ کر چاہوں تجھے پیار دوبارہ میں کروں
کاش مل جائے نشاں تیرے چلے جانے کا
ریت سے آنکھوں کو بھی چاند ستارہ میں کروں
کیوں ہے دیوانہ ہوا لوگ کہیں خامؔ سے جب
جھوم کر تیرا فقط نام پکارا میں کروں

1
210
توڑتے خود ہو محبت کے سبھی پیمانے
اور کہتے ہو محبت سے کنارہ میں کروں
....
بہت خوب!