جو دل کو ملا ہے، وہ اپنا کہاں ہے
یہ سب کچھ تو دنیا کا اپنا جہاں ہے
کوئی ہم سے پوچھے یہ کیا ماجرا ہے
ہر اک شخص کیوں خود سے برہم ہوا ہے
عجب زندگی کا عجب فلسفہ ہے
کوئی دل جلا ہے، کوئی خوش ہوا ہے
نہ شکوہ کسی سے، نہ کوئی گلہ ہے
یہ اپنا ہی رستہ ہے، خود ہی چلا ہے
یہ بستی ہے کیسی، یہ کیسا جہاں ہے
ہر اک فرد محوِ غمِ مبتلا ہے
جو منزل نظر میں تھی اپنی کبھی اب
وہاں پر بھی اپنا ہی نقشِ وفا ہے
جنہیں ڈھونڈتے تھے، وہ ہم میں کہیں تھے
یہ پردہ جو حائل تھا، اپنا کیا ہے
"ندیم" اب یہ کیسی تری شاعری ہے
جو دنیا کو بخشی، وہ اپنی دعا ہے

0
3