اوڑھ کر ہجر میں! غبار ہوا |
سوگواری تھی، سوگوار ہوا |
مجھ پہ پہلے تو تیرا وار ہوا |
پھر میں حالات کا شکار ہوا |
اک ہی رودادِ دل ہے جانِ من |
بے طرح سے ذلیل و خوار ہوا |
غالباً آج ہے وہ پیشِ لحاظ |
مجھ پہ احسان یہ ادھار ہوا |
عادتوں میں ہے ایک کارِ عذاب |
بارہا دل پہ اعتبار ہوا |
نوکری کی تھکن میں دن گزرا |
شام میں تیرا انتظار ہوا |
لطفِ قربت تو ٹھیک لیکن دل |
سوچیے گر تو داغدار ہوا |
جیسے انگارے بجھتے ہیں سو میں |
وقت کے ساتھ بردبار ہوا |
کیا ستم ہے کہ زیبؔ میرے لیے |
ایک دروازہ تھا، دیوار ہوا |
معلومات