لکیریں ہاتھ کی اکثر |
طوافِ کعبۂِ دِل کو |
یوں ہی الجھا سا دیتی ہیں |
کہ جیسے نامکمل حج |
جو ہر شک اور شبہے کی |
رمی مانگے تو اوّل دن |
حیا کو لے کے فردا تک |
مسلسل سانس لیتے ہی |
حقیقت میں تڑپ لے کر |
گو سعیِٔ عاشقی مانگے |
مگر جب یہ مناسک سب |
مکمل کوئی کر ڈالے |
تو پھر یہ ہو نہیں سکتا |
طوافِ الوِداعی ہو |
کہ حاجی کعبۂِِ دل کا |
مسلسل حج میں رہتا ہے |
معلومات