محبت ہمیں وہ سکھایا کرے گا |
دل و جان لے کے رلایا کرے گا |
جو قسمت نے لکھ دی لڑائی کبھی تو |
لڑائی میں ہم کو منایا کرے گا |
جو پوچھا کسی نے علاج محبت |
مرا ہی پتہ وہ بتایا کرے گا |
ملا غم جو اس کو کبھی زندگی میں |
غموں کو سبھی سے چھپایا کرے گا |
کبھی ہم جو گزریں اسی کی گلی سے |
محبت سے آنکھیں بچھایا کرے گا |
ستایا ہے اتنا اسے زندگی نے |
نہیں وہ کسی کو ستایا کرے گا |
بھسم ہو کے سیکھا سبق اس نے یہ ہے |
لگی آگ وہ تو بجھایا کرے گا |
ارادہ ہے اس کا چمن کو بچائے |
خزاں میں بہاریں وہ لایا کرے گا |
ندامت کے آنسو بہانے پڑے جو |
وہ چھپ کر ہی آنسو بہایا کرے گا |
بھری بزم میں جب بھی موقع ملا تو |
وہ غزلیں مری ہی سنایا کرے گا |
معلومات