سورج کے ڈھلتے ہی ماتم کیا کرتی تھیں |
مرے گاؤں کی شامیں بھی عجیب ھوا کرتی تھیں |
جب لوٹ کے آتے تھے پنچھی اپنے گھر کو |
کچھ یادیں مجھے باہر لے جایا کرتی تھیں |
مارا مارا پھرتا تھا میں ویراں شب میں |
چمگادڑیں مرا مزاق اڑایا کرتی تھیں |
کچھ ڈرتے تھے جنگل سے، چڑیلیں ھوا کرتی ہیں |
مجھے تو وھاں پریاں قصے سنایا کرتی تھیں |
سو جاتا ہے ؔبارق اب شام سے بھی پہلے |
نہیں رھیں وہ باتیں جو روز جگایا کرتی تھیں |
معلومات