وہ جس نے میری راہوں میں کانٹے بچھا دئے
مَیں نے قدم قدم پہ واں سجدے سجا دئے
میرے اور ان کے بیچ نہ تھی ایسی کوئی بات
لوگوں نے کینہ پروری سے پَر لگا دئے
جس بیوہ نے بتائی ہو فاقوں میں زندگی
اس کی بلا سے بچّوں کو ارض و سما دئے
عقل و شعور ہے نہ کوئی بات ڈھنگ کی
اے آسمان والے کیسے رہنما دئے
ہر ذی نفس کی زندگی میں اونچ نیچ ہیں
لیکن کسی کسی کو غم صبح و مسا دئے

52