اس سے جو وعدہ کیا تھا آج پورا کر دیا |
خود کو مٹی اور اس کو آج سونا کر دیا |
میری نسبت ہو کسی سے یہ اسے بھاتا نہ تھا |
اس کی خاطر آج میں نے خود کو تنہا کر دیا |
اپنی نیلامی ہوئی ایسی بچا تھا اک ضمیر |
کوڑیوں کے دام اس کا آج سودا کر دیا |
ہاتھ مجھ کو جھاڑنے تھے خواب گروی رکھ دیئے |
روح پر جو بوجھ تھا اس کو بھی ہلکا کر دیا |
توڑ کر مجھ کو وہ تھوڑا مسکرایا تھا کبھی |
ٹوٹنے کو پھر دوبارہ خود کو یکجا کر دیا |
معلومات