چہرے پہ ہے ہنسی تو زمانے کے واسطے
پالے ہیں غم تو دل میں مٹانے کے واسطے
ملنا ہے خاص بات بتانے کے واسطے
"سینے کے داغ تم کو دکھانے کے واسطے"
کرتے ہیں اہتمام کبھی بزم کا یہاں
کچھ زخم روبرو یہ سجانے کے واسطے
چھوڑو یہ پیار و عشق کی باتوں کو تم ابھی
جھگڑے چلے ہیں اب تو خزانے کے واسطے
پیمان چاہ کوئی تماشہ نہیں مگر
جھلکے وفا میں عزم فسانے کے واسطے
یادیں وصال یار کی ہیں آسرا بنیں
چاہت کی تشنگی کو بجھانے کے واسطے
ہم محو انتظار ہیں ناصؔر شکیب سے
جو گم شدہ سراغ ہیں، پانے کے واسطے

0
47