بنا اب تک نہیں پیمانہ احساسات کا دلبر
محبّت ہو کہ نفرت ہو ہے اس جھنجھٹ سے بالا تر
یوں دیوانوں کے جیسے تم یہ جذبے ناپنا چھوڑو
نہ ان چوڑی کے ٹکڑوں سے نہ بازو اپنے پھیلا کر
نہیں حاصل ہے فوقیّت کسی کو ما سوا تقوی
خدا کے ہاں برابر ہیں کوئی برتر نہ ہی کم تر
کبھی دیکھا کرو یہ بھی بھلا ہے کیا برا کیا ہے
سبھی باتوں پہ کہتے ہو بہت بہتر بہت بہتر
حواسوں پر مرے حاوی ہے تیری دید کی خواہش
ہے پیوستہ مرے سینے میں تیری یاد کا خنجر
بہت ہی جان لیوا ہے فراقِ یار واللّہ رے
مبشّر جانتا ہوں میں جو گزری ہے مرے دل پر

0
41