بنا اب تک نہیں پیمانہ احساسات کا دلبر |
محبّت ہو کہ نفرت ہو ہے اس جھنجھٹ سے بالا تر |
یوں دیوانوں کے جیسے تم یہ جذبے ناپنا چھوڑو |
نہ ان چوڑی کے ٹکڑوں سے نہ بازو اپنے پھیلا کر |
نہیں حاصل ہے فوقیّت کسی کو ما سوا تقوی |
خدا کے ہاں برابر ہیں کوئی برتر نہ ہی کم تر |
کبھی دیکھا کرو یہ بھی بھلا ہے کیا برا کیا ہے |
سبھی باتوں پہ کہتے ہو بہت بہتر بہت بہتر |
حواسوں پر مرے حاوی ہے تیری دید کی خواہش |
ہے پیوستہ مرے سینے میں تیری یاد کا خنجر |
بہت ہی جان لیوا ہے فراقِ یار واللّہ رے |
مبشّر جانتا ہوں میں جو گزری ہے مرے دل پر |
معلومات