کل جب میں نے اسے فون کیا |
سرد لہجے میں ڈوبی سی آواز آئی |
ہیلو کون؟ ہیلو کون؟ پھر خاموشی |
میں نے حیرانگی میں اس سے پوچھا |
میرا نام نمبر محفوظ نہیں کیا؟ |
نہیں ہر گز ایسا نہیں اس نے کہا |
بھلا میں نے کیسے یہ قیاس کر لیا |
دل پہ ہے میرا نام لکھا ہوا |
پوچھا نرم لہجے میں اس سے |
فون کی گھنٹی پہ دل دھڑکا تھا کیا؟ |
یہ بات سن کر وہ خاموش رہا |
میں بھی دیر تک کچھ سوچتا رہا |
سکوت تھا چار سوُ |
وقت تھا زرا ٹھہرا ہوا |
پھر اس نے اچانک فون بند کر دیا |
میں نے اسے اک حادثہ سمجھ لیا |
آج پھر اس کی یاد جو آئی |
میں نے اسی خیال سے اسے فون کیا |
وہ پھر سے کون کہہ کر گویا ہوا |
میں نے اس بیگانگی کو سمجھ لیا |
وہ کون کون کہتا رہا افری |
آج میں نے ہی فون بند کر دیا |
معلومات