آؤ شہرِ خموشاں چلتے ہیں
ٹھہرو پھر پا بجولاں چلتے ہیں
واپسی کا نہیں ارادہ جب
تو خراماں خراماں چلتے ہیں
عاجزی کام آئے گی شاید
کر کے چاکِ گریباں چلتے ہیں
لب سلے ہیں سبھی کے لیکن ہم
اب خروشاں خروشاں چلتے ہیں
راس آیا نہ مے کدہ تیرا
ساغر اب دارلاماں چلتے ہیں

0
81