ہو عشق کا شرارہ جو ماسوا جلا دے
پھر شعلے اس سے مولا محبوب کو دکھا دے
زینت حزیں کے من کی الطافِ مصطفیٰ ہوں
ویراں پڑا ہے سینہ گلشن اسے بنا دے
ذکرِ نبی ہو میری ان خلوتوں کا یارہ
فدوی کو رازِ الفت مولا ذرا سکھا دے
تیری عطا سے داتا واثق ہیں سب امیدیں
جھونکا چلے کرم کا ہر زخم جو مٹا دے
جس سے فروزاں من ہو کافور غم ہوں سارے
وہ نور کی تجلیٰ میرا دروں سجا دے
باغِ نبی میں عمدہ سبطین پھول اُن کے
صدقے میں اُن کے جلوہ سرکار کا مزہ دے
اس دل کو بھی عطا ہو جو لذتِ لقا ہے
بابِ نبی پہ مولا یہ نوکری لگا دے
آباد ہو یہ سینہ یادِ نبی سے دائم
اس من میں عشقِ سرور بسیار تو رچا دے
دل سے چلے تمنا دنیا کے مال و زر کی
اس سر پہ نعلِ جاناں کے تاج کو سجا دے
کب آرزو میں دنیا یا جستجو میں عقبیٰ
چادر جو فقر کی ہے عاصی کو وہ اڑھا دے
اٹھ جائیں پردے سارے میری بصارتوں سے
سرمہ حزیں نظر کا خاکِ حرم بنا دے
محمود کی ہے منزل دربار مصطفیٰ کا
طالع میں اس حزیں کے اُن کی گلی لکھا دے

1
19
ما شا اللہ

0