جو دربارِ رب سے قرینہ ہے آیا
زہے نوعِ انساں کو جینا ہے آیا
تلاطم میں تھا جیسے سارا زمانہ
نبی آئے ساحل سفینہ ہے آیا
گراں نور آقا سے ہستی میں ہر جا
بڑا ظلمتوں کو پسینہ ہے آیا
سجا دہر سارا نبی کی ہے آمد
مقدر میں اس کے نگینہ ہے آیا
ملی یادِ دلبر مبارک ہو اے دل
سخی کا خیالوں میں زینہ ہے آیا
کسی نے جو پوچھا ارم کا کسی کو
مجھے یاد فوراَ مدینہ ہے آیا
اے محمود جو ہیں فدا مصطفیٰ پر
انہیں عشقِ جاں کا قرینہ ہے آیا

3