میرے بچو! مرے سائے میں سماؤ، آؤ |
میں سہاروں گا کڑی دھوپ کا تاؤ، آؤ |
صبحِ انوار تو ہے منتظرِ نغمۂ جاں |
پھر بلال ایسی اذاں کوئی سناؤ، آؤ |
دیکھے بھالے ہیں مرے، دام پرانے سارے |
ہمسرو! کوئی نیا جال بچھاؤ، آؤ |
بس کہ تیار ہوں میں جاں سے گزر جانے کو |
وعدۂ وصل کیا تھا تو نبھاؤ، آؤ |
آؤ، یعقوبؔ سے پوچھیں کہ غمِ ہجر ہے کیا |
کس طرح درد سے بن جاتے ہیں گھاؤ، آؤ |
جاؤ، آسیؔ کو بلا کر کوئی لاؤ، جاؤ |
اسے کہنا، کہ وہی نظم سناؤ، آؤ |
معلومات