سبھی اس پہ یوں ہی نہیں تو فدا ہیں |
بہاروں کے منظر الگ ہیں جدا ہیں |
یہ قدرت کی ساری ہی منظر کشی ہے |
یہ رنگوں میں لکھی ہوئی شاعری ہے |
یہ سارے ہی رنگوں کے جو سلسلے ہیں |
یہ فطرت کے جوبن کے تو سلسلے ہیں |
یہ منظر بھی رنگوں کا سب سے جدا ہے |
لگے جیسے جنت کی بالکل ردا ہے |
درختوں پہ سبزے کی چادر تنی ہے |
لگے یوں کے چادر بھی بالکل گھنی ہے |
وجود چمن جگمگایا ہوا ہے |
پرندوں پہ جوبن بھی آیا ہوا ہے |
اناروں کے پیڑوں پہ اترے ستارے |
حسیں ہیں یوں منظر کے بکھرے ستارے |
عدم سے جو رنگینی آئی ہوئی ہے |
فضاؤں پہ مستی بھی چھائی ہوئی ہے |
یہ گلشن پرستوں کی بستی ہے لگتی |
ہر ایک سو جو چھائی مستی ہے لگتی |
بہاروں سے پیغام سب کو ملا ہے |
کبھی بھی کہیں بھی مایوسی گناہ ہے |
معلومات