| نہ ہو عشق کی آگ تو بیکار ہیں سب |
| عہد محکومی کے یہ خمار ہیں سب |
| ہو فکر روشن شمع فروزاں کرنے کی |
| سلگتے دیے کے سر کی پکار ہیں سب |
| نمایاں ہوں بدلاؤ کے آَثار رویہ میں |
| ورنہ بے راہ روی سے بیزار ہیں سب |
| ہوتا ہے تغیر پزیر قوم کا نصیب تب |
| بیک وقت کہیں ہم بیدار ہیں سب |
| بن گئی بے حسی مشترک فعل اب |
| گویا ایک انار اور بیمار ہیں سب |
| بڑی کٹھن ہے رسائی پائہ تکمیل تک |
| شوق جستجو میں بیقرار ہیں سب |
| صرف لفاضی سے کام نہیں بنتا ناصر |
| گندے انڈے کہلانے کے حقدار ہیں سب |
معلومات